اوگرا کا عوام کو بڑا جھٹکا،ایل این جی کی قیمتیں بڑھا دی گئیں
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اگست کے لیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی قیمتوں میں 3.20 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے، جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ اضافہ ملک میں جاری معاشی دباؤ اور عالمی مارکیٹ میں گیس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے تناظر میں کیا گیا ہے، جس کا براہ راست اثر صارفین پر پڑے گا۔
اوگرا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، سوئی سدرن گیس کمپنی کے سسٹم پر ایل این جی کی قیمت میں 3.20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 13.58 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔ گزشتہ ماہ جولائی میں سوئی سدرن کے سسٹم پر ایل این جی کی قیمت 13.16 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی، یعنی اگست میں یہ قیمت 0.42 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھا دی گئی ہے۔
دوسری جانب، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے سسٹم پر ایل این جی کی قیمت میں 2.97 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 14 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔ جولائی میں یہ قیمت 13.60 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی۔
قیمتوں میں اس اضافے کا اثر صنعتی اور گھریلو صارفین دونوں پر پڑے گا، کیونکہ ایل این جی ملک میں گیس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک اہم ذریعہ بن چکی ہے۔ گیس کی قیمتوں میں اضافہ صنعتی پیداوار کی لاگت کو بھی بڑھا سکتا ہے، جس کا اثر بالآخر عوام کو ملنے والی اشیاء کی قیمتوں پر بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ عالمی منڈی میں گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ملک میں جاری مالی بحران کی وجہ سے ناگزیر تھا۔ پاکستان کی گیس کی ضروریات کا ایک بڑا حصہ درآمدی ایل این جی سے پورا کیا جاتا ہے، اور عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کا اثر ملکی قیمتوں پر بھی پڑتا ہے۔
تاہم، اس اضافے کے بعد صارفین کی جانب سے ممکنہ ردعمل بھی سامنے آ سکتا ہے، کیونکہ ملک میں پہلے ہی مہنگائی اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ ایسے حالات میں، حکومت کو توانائی کے متبادل ذرائع پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
اوگرا کے اس فیصلے کے بعد یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت اور دیگر متعلقہ ادارے کس طرح عوام کو درپیش مشکلات کا حل نکالتے ہیں اور قیمتوں میں مزید اضافے سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ عوامی توقعات کے برعکس، یہ اضافہ ایک مشکل وقت میں آیا ہے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔