ملک کا نظام جرنیلوں اور بیوروکریٹس کے ہاتھوں میں؟ چیف جسٹس کے سخت ریمارکس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وائلڈ لائف بورڈ کی چیئرپرسن کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملک کا نظام جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے سنبھال لیا ہے۔ سپریم کورٹ میں مارگلہ نیشنل پارک کے تحفظ کے حوالے سے جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد وائلڈ لائف بورڈ کی چیئرپرسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا، جو کہ عدالت کے حکم کی صریح خلاف ورزی ہے۔
چیف جسٹس نے اس اقدام کو سنگین توہین عدالت قرار دیا اور کہا کہ وزارت داخلہ کا کام امن و امان کو برقرار رکھنا ہے، نہ کہ وائلڈ لائف بورڈ جیسے معاملات میں مداخلت کرنا۔ انہوں نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ حکومت نے گڈ گورننس کے اصولوں کو نظر انداز کیا ہے اور ماہرین کی جگہ پر وزارت داخلہ کے افسران کو وائلڈ لائف بورڈ میں شامل کر دیا ہے۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری کابینہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیوروکریٹس اور جرنیلوں نے ملک کا نظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے اور عوام کے بجائے کسی اور کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک عوام کے لیے بنایا گیا ہے، نہ کہ صاحبوں کے لیے۔
چیف جسٹس نے وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا اور چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے پائن سٹی سے متعلق مزید تفصیلات طلب کیں اور کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام کارروائیاں کھلی عدالت میں ہوں گی اور چیمبر میں کوئی تفصیلات پیش نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزارت داخلہ اتنی ہی بہترین ہے تو ملک کی تمام وزارتیں اسے دے دیں۔