9 مئی کروایا ہوتا تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہ کرتا:عمران خان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اڈیالہ جیل میں موجودہ سیاسی صورتحال پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
، نے 9 مئی کے واقعات پر کسی صورت معافی نہ مانگنے کا اعلان کرتے ہوئے خود کو 9 مئی کا متاثرہ قرار دیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائے اور اگر فوٹیج سے جرم ثابت ہوا تو پھر وہ معافی مانگیں گے۔
عمران خان نے واضح کیا کہ معافی وہ مانگتا ہے جس نے غلطی کی ہے، اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف، زرداری، شہباز شریف اور میرا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔محسن نقوی کی اہلیہ کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا جائے کیونکہ اس کی 500 ملین کی پراپرٹی ملک سے باہر ہے۔”
عمران خان نے الزام لگایا کہ مشرف نے نواز شریف اور آصف زرداری کے کیسز کو دیکھتے ہوئے انہیں این آر او ٹو دیا اور ان کے 1100 ارب روپے کے کیسز معاف کیے گئے۔ عمران خان نے کہا کہ 20 سیٹوں والی جماعت کو دھاندلی زدہ الیکشن کے ذریعے پھر ان پر مسلط کر دیا گیا۔
عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کیا آئی ایس پی آر کی عزت ہے اور کسی کی عزت نہیں ہے؟انہوں نے مزید کہا، "میرے اغواء پر مجھ سے معافی مانگی جائے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں پی ٹی آئی کا ایک بھی کارکن آیا تو معافی مانگوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ہمارا جرم ثابت ہوا تو معافی مانگوں گا۔ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ اور جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کریں۔
عمران خان نے اعلان کیا کہ سانحہ 9 مئی میں میرا کوئی کارکن ہوا تو اس کو پارٹی سے نکال دوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس سے بھی کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور ہماری 25 مئی کی پٹیشن کو نہیں سُنا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے رینجرز کی جانب سے اغواء کیا گیا، سُپریم کورٹ نے کہا یہ غیر قانونی ہے، مجھے اور میرے وکلاء کو مارا گیا اور ہمیں گھسیٹ کر لے کر گئے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ آئی ایس پی آر نے کہا ہم 9 مئی پر معافی نہیں دیں گے تو ہم بھی معاف نہیں کریں گے۔ ظلم ہمارے ساتھ ہوا، ہمارے 10 ہزار سے زائد لوگ جیل میں ہیں ، ہماری جماعت کے الیکشن لڑنے پر پابندی لگائی گئی ۔ سانحہ 9 مئی کے متاثرہ ہم ہیںاور انصاف چاہتے ہیں۔