آئی پی پیز معاہدوں کو غیر آئینی قرار کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
اسلام آباد: لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ نے پاور جنریشن پالیسی 1994 کو غیر آئینی قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے ۔ درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت پانی و بجلی، وزارت توانائی اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئی پی پیز (انڈپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ کیے گئے معاہدے غیر شفاف، غیر قانونی اور غیر اسلامی ہیں، جبکہ مہنگی بجلی کی قیمتیں آئین کے آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
درخواستگزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ 1994 کی پاور جنریشن پالیسی سمیت دیگر متعلقہ پالیسیوں کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور آئی پی پیز کی ملکیت اور وہ آئی پی پیز جو بجلی پیدا نہیں کر رہے، ان کی تفصیلات طلب کی جائیں۔
سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہونے کے بعد، ڈاکٹر گوہر اعجاز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس” پر تبصرہ کیا کہ عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر دیا گیا ہے۔