عمران خان مذاکرات کے لیے شرائط پر قائم، ڈیل کا تاثر مسترد
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے واضح کیا ہے کہ وہ مذاکرات صرف اپنی دو شرائط پر کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی شرط یہ ہے کہ مذاکرات آئین کے دائرے میں رہ کر ہوں گے، اور دوسری شرط یہ ہے کہ ان کا چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔
عمران خان نے کہا، "میں مذاکرات انہی سے کروں گا جن کے پاس اصل طاقت ہے۔ حکومت سے مذاکرات کرنے سے ان کی حکومت چلی جائے گی، ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے توشہ خانہ ریفرنس 2 میں اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ جیل میں انہیں دوسری مرتبہ فوڈ پوائزننگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ "فریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کھانا خراب ہو جاتا ہے،” انہوں نے کہا۔
عمران خان نے نیب ریفرنسز پر بھی اپنے اعتراضات اٹھائے۔ انہوں نے کہا، "پہلے ریفرنس میں کہا گیا کہ ہار کی قیمت کم کروائی، دوسرے میں بھی یہی الزام ہے۔ پہلے ریفرنس میں انعام شاہ وعدہ معاف گواہ تھا، نئے ریفرنس میں بھی وہی وعدہ معاف گواہ ہے۔
عمران خان نے اعلان کیا کہ نیب ریفرنس سے بری ہونے کے بعد وہ محسن نقوی، چیئرمین نیب، تفتیشی افسران اور جھوٹے بیان دینے والوں پر مقدمات کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ پہلے ریفرنس میں جس ہار پر مقدمہ بنایا گیا تھا، وہ ہار ان کے پاس موجود ہے۔ "18 مارچ کو بنی گالہ رہائش گاہ پر چھاپے سے قبل تمام قیمتی اشیاء وہاں سے محفوظ جگہ منتقل کر دی تھیں۔ جس ہار پر مجھے سزا دی گئی، میں نے غلطی سے بتا دیا کہ وہ ہار ہمارے پاس موجود ہے۔”
صحافی نے عمران خان سے پوچھا کہ فوج نے کہا ہے کہ آپ عوام کے سامنے معافی مانگیں، کیا آپ معافی مانگیں گے؟ عمران خان نے جواب دیا، "ان کو معافی مجھ سے مانگنی چاہیے، ظلم میرے ساتھ ہوا، مجھے رینجرز نے اغواء کیا۔”
یہ بھی پڑھیے عمران خان نے فوج کو نیوٹرل رہنے کی درخواست کی، علیمہ خان
عمران خان نے کہا کہ محمود اچکزئی نے انکار کیا ہے کہ وہ ان کی جانب سے فوج سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ "میں نے محمود اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اپنی جماعت کو فوج کے خلاف بیانات دینے سے روکا ہے؟ عمران خان نے جواب دیا، "حکومت کا کوئی بھی ادارہ غلط کام کرے گا تو تنقید کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ انہیں کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پُرامن احتجاج کی کال دے کر غلط کیا، "آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے؟”
شیر افضل مروت کا معاملہ
صحافیوں نے عمران خان سے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے بارے میں تین مرتبہ سوالات کیے، لیکن عمران خان نے جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا، "بعد میں بات کریں گے۔” شیر افضل مروت کے معاملے پر عمران خان اپنے وکیل انتظار حسین پنجھوتہ سے گفتگو کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے عمران خان کی ہدایت پر شیرافضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کردی گئی
عمران خان نے مذاکرات کے لیے اپنی شرائط پر زور دیا اور کہا کہ وہ آئینی دائرے میں رہ کر بات چیت کریں گے۔ انہوں نے نیب ریفرنسز پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ان کے خلاف مقدمات کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے فوج کے خلاف بیانات دینے پر بھی وضاحت دی اور جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کے حق میں بات کی۔ شیر افضل مروت کے معاملے پر انہوں نے فی الحال کوئی تفصیلی جواب نہیں دیا۔