شیر افضل مروت کی پارٹی سے برطرفی، سوشل میڈیا پر ردعمل
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سابق سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت ختم کیے جانے کے بعد ان کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔
شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ردعمل میں کہا، "میں پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں، لیکن ایک بات واضح کر دوں کہ خان کا سپاہی تھا، ہوں اور رہوں گا۔ اپنی حیثیت میں لیڈر کی رہائی کی جو کوشش کر سکا کروں گا۔” انہوں نے مزید کہا، "میرے قائد کے کانوں میں میرے خلاف زہر گھولا گیا ہے، غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں۔ میں کوشش کروں گا لیڈر سے مل کر اپنا موقف ان کے سامنے پیش کروں۔ اگر وہ مطمئن نہ ہوئے تو سیٹ ان کی امانت ہے، اسی وقت واپس لوٹا دوں گا۔”
شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ، "اگر میرے کسی عمل سے پارٹی کے کسی رہنما یا کارکن کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں تہہ دل سے معافی چاہتا ہوں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ پارٹی رہنما میرے خلاف بیانات دینے سے اجتناب کریں گے۔ میرے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں، اس لیے اس فیصلے کا میرے مستقبل پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم، مجھے افسوس ہے کہ مجھے باضابطہ طور پر سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ کیا گیا۔”
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کرتے ہوئے ان سے قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری فردوس شمیم نقوی نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے سنگین خلاف ورزیوں پرشیر افضل مروت کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ اقدام پارٹی کے اندرونی تنازعات کو بھی ظاہر کرتا ہے، جہاں مختلف رہنماؤں کے درمیان اختلافات اور عدم اعتماد کی فضا پائی جاتی ہے۔ شیر افضل مروت کے اس بیان کے بعد یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ پارٹی کے اندرونی مسائل کو حل کرنے کے لیے موثر مکالمے کی ضرورت ہے۔
شیر افضل مروت کی جانب سے پارٹی فیصلے کے احترام کے ساتھ ساتھ اپنے قائد سے ملاقات کی کوشش کا اعلان ایک مثبت اقدام ہے۔ یہ اقدام پارٹی میں اندرونی اتحاد اور یکجہتی کو بحال کرنے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر ان کی قائد سے ملاقات اور موقف کی وضاحت کے بعد معاملات حل ہوتے ہیں تو یہ پارٹی کے لیے بھی مفید ہوگا۔
شیر افضل مروت کے اس بیان سے یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے کسی بھی قسم کے عزائم سے انکار کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا مقصد صرف اور صرف پارٹی کے مفادات کی حفاظت اور اپنے قائد کے ساتھ وفاداری ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت ختم کیے جانے کے بعد ان کا موقف سامنے آنے سے پارٹی کے اندرونی تنازعات اور اختلافات کی تصویر مزید واضح ہوگئی ہے۔ اس موقع پر پارٹی قیادت کو چاہیے کہ وہ موثر مکالمے اور مشاورت کے ذریعے ان مسائل کو حل کرے تاکہ پارٹی کی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی برقرار رکھی جا سکے۔