سوشل میڈیا پر رانا ثناء اللہ کی پیرس میں ویڈیوز وائرل
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ، رانا ثناء اللہ، ان دنوں فرانس میں موجود ہیں، جہاں وہ پیرس اولمپکس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ تاہم، پاکستانی ایتھلیٹس کی طرف سے تاحال کوئی میڈل حاصل نہ ہونے کے باوجود، رانا ثناء اللہ کی اپنی فیملی کے ساتھ پیرس کی سیر کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں رانا ثناء اللہ کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ پیرس کے دریائے سین کی سیر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دیگر تصاویر میں وہ اپنے بچوں کے ساتھ پیرس کے سرسبز علاقوں میں سیر و تفریح کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ان مناظر پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
ناقدین کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کی معاشی بدحالی کے دور میں عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر رانا ثناء اللہ پیرس میں عیاشی کر رہے ہیں۔ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا وہ سرکاری خرچ پر اپنے خاندان کے ہمراہ موجود ہیں یا ذاتی خرچ پر۔ اس بارے میں کوئی واضح اطلاعات نہیں ہیں۔
پیرس اولمپکس میں پاکستانی وفد کے ہمراہ 7 ایتھلیٹس اور 11 آفیشلز شامل ہیں، لیکن ان میں رانا ثناء اللہ کا نام شامل نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ رانا ثناء اللہ پیرس میں کس حیثیت سے موجود ہیں اور ان کی موجودگی کی اصل وجہ کیا ہے۔
پاکستان کی معاشی حالت پہلے ہی دگرگوں ہے، جہاں عوام مہنگائی اور بیروزگاری جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ ایسے میں سرکاری عہدیداروں کی غیر ضروری تفریحی سرگرمیاں عوامی غم و غصے کا سبب بن رہی ہیں۔
اس کے علاوہ، پیرس اولمپکس کے دوران ترکی کے شوٹرز کی کارکردگی بھی سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ پاکستانی شائقین نے ترکی کے شوٹرز کی تعریف کی ہے اور پاکستانی ایتھلیٹس کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
رانا ثناء اللہ کی پیرس میں موجودگی اور ان کی سیر سپاٹے کی ویڈیوز پر عوامی ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی عوام اپنے حکمرانوں سے شفافیت اور احتساب کی توقع رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کو وضاحت پیش کرنی چاہیے تاکہ عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا ازالہ ہو سکے۔