پاکستان کی اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت سے اسرائیل کا ذکر غائب
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، اور متعدد مسلم ممالک نے اس کی کھلے الفاظ میں مذمت کی۔ لیکن کچھ ممالک نے اسرائیل کا ذکر نہ کرنے میں عافیت جانی، جس سے سوشل میڈیا پر تنقید کی بوچھاڑ ہوئی۔
سب سے انوکھی صورتحال پاکستانی حکومت کی جانب سے دیکھنے کو ملی، جس نے اپنے بیان میں اسرائیل کا ذکر کرنے کے بعد اسے حذف کردیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایران کے صدر کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم سمیت متعدد غیر ملکی شخصیات نے شرکت کی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کی مذمت کی گئی تھی۔ اس بیان کو حذف کر کے چند گھنٹوں بعد دوبارہ جاری کیا گیا، جس میں سے لفظ ’اسرائیل‘ حذف کردیا گیا۔
پریس ریلیز کا متن:
پاکستان نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کیے جانے پر شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے اسماعیل ہنیہ کے اہل خانہ اور فلسطینی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور انصاف کے اصولوں کو بالاتر رکھتا ہے۔
حذف شدہ پریس ریلیز میں ’اسرائیل‘ کا ذکر تھا، جبکہ نئی پریس ریلیز میں صرف ’جارحیت‘ کا ذکر کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ردعمل:
سوشل میڈیا صارفین نے حذف کی گئی پریس ریلیز اور نئی پریس ریلیز کے اسکرین شاٹس شیئر کیے، جن پر شدید تنقید کی گئی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ پاکستان کو اس مقام پہ لا کے کھڑا کر دیا کہ اسرائیل کی مذمت تک نہیں کر سکتے شرم سے ڈوب کے مر جانا چاہیے
ایک اور صارف نے لکھا، "یہ ریاست صیہونی کی کٹھ پتلی بن گئی ہے، اللہ اس ملک اور اس کے لوگوں پر اپنا رحم کرے۔”
سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے بھی پوسٹ جاری کی گئی، جس میں اس تبدیلی کو شرمناک قرار دیا گیا۔ پوسٹ میں کہا گیا کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی کی کٹھ پتلی حکومتوں نے اسماعیل ہنیہ کی موت کی مذمت کرنے والے اپنے بیان سے اسرائیل کو نکال دیا۔ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان کے عوام کی مرضی کے مطابق فلسطین کے ساتھ کھڑی ہو۔
اس واقعہ نے پاکستانی عوام اور سوشل میڈیا صارفین میں غصے کی لہر پیدا کی ہے، اور اس سے حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی میں واضح اور جرات مندانہ موقف اختیار کرے۔