یو اے ای میں 50 فیصد جرائم میں پاکستانی شہری ملوث: سینیٹ کمیٹی کا انکشاف
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ یو اے ای میں ہونے والے کل جرائم میں سے 50 فیصد جرائم میں پاکستانی شہری ملوث ہیں۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت اجلاس میں کمیٹی نے 4 ہزار ایمپلائمنٹ کمپنیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری وزارت اوورسیز نے بتایا کہ اس وقت سعودی عرب میں موجود 20 لاکھ پاکستانی سالانہ 7 ارب ڈالر زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔
اجلاس میں سیکرٹری وزارت اوورسیز نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دنوں میں ورکرز کے حوالے سے ایک معاہدہ ہوا ہے جس میں سعودی عرب نے مطالبہ کیا ہے کہ بھکاریوں، بیماروں اور ہنر کے بغیر لوگوں کو نہ بھیجا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی شہری بیرون ملک مجرمانہ سرگرمیوں میں سب سے زیادہ ملوث پائے جاتے ہیں، یو اے ای میں ہونے والے کل جرائم میں سے 50 فیصد جرائم میں پاکستانی شامل ہیں۔
وزارت اوورسیز کے حکام نے مزید کہا کہ بیرون ملک جانے والوں میں سے 35 فیصد کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ ایئرپورٹ پر آتے ہیں۔ سعودی عرب نے حال ہی میں 10 ہزار بائیک ڈیلیوری بوائز کی درخواست کی ہے۔
یہ اعداد و شمار پاکستانی بیرون ملک مقیم ورک فورس کی ساکھ اور رویے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں، اور اس حوالے سے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں تاکہ پاکستانی ورکرز کی بین الاقوامی مارکیٹ میں بہتر قبولیت ممکن ہو سکے۔
ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 29 ہزار سے زائد پاکستانی مختلف ملکوں کی جیلوں میں قید ہیں۔ سعودی عرب میں 9 ہزار اور یو اے ای میں ساڑھے 9 ہزار پاکستانی جیلوں میں قید ہیں۔