وزارت توانائی کی مفت بجلی بند کرنے کی تجویز: ایمرجنسی پلان تیار
اسلام آباد: وزارت توانائی کی جانب سے پورے ملک بھر میں آگاہی مہم کے بعد ایک ایمرجنسی پلان تیار کرلیا ہے جس کا مقصد سرکاری اور جزوی سرکاری اداروں میں مفت بجلی کی سہولت ختم کرنا ہے۔ اس تجویز کے تحت بیوروکریٹس، ججز، اور پارلمینٹرینز سمیت تمام مراعات یافتہ افراد کی مفت بجلی بھی بند کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں مفت پیٹرول کی سہولت بھی واپس لینے کی تجویز زیر غور ہے۔ انرجی ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک شدید مالی دباؤ اور بیرونی قرضوں کے تلے دب چکا ہے، اور اس سے نکلنے کے لیے انقلابی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں
لیے اقدامات
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان اقدامات کا مقصد مستقل ڈیفالٹ سے بچنا ہے، اور برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانا ناگزیر ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ، نیپرا اور اوگرا کی کارکردگی جانچنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابق نگران وزیر گوہر اعجاز نے آئی پی پیز کے معاہدوں سے متعلق ڈیٹا پیش کیا ہے، جس کے مطابق جنوری 2024 سے مارچ 2024 تک ہر ماہ آئی پی پیز کو 150 ارب روپے کیپسٹی چارجز ادا کیے گئے۔ اس کے باوجود، کئی پاور پلانٹس نے صرف 10 فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کیا۔
گوہر اعجاز کے مطابق، 4 پاور پلانٹس نے ایک یونٹ بجلی بھی نہیں بنائی لیکن ہر مہینے انہیں بھی ایک ہزار کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے آئی پی پیز کیپسٹی چارجز کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد ملک کی مالی صورتحال کو بہتر بنانا اور بجلی کی فراہمی کے نظام میں شفافیت لانا ہے۔
یہ اقدامات حکومت کی جانب سے مالی بحران سے نمٹنے اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔