سپریم کورٹ: عدالتی فیصلوں کا غلط مطلب نکالنا فساد فی الارض ہے
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں عدالتی فیصلوں کا غلط مطلب نکال کر پروپیگنڈا کرنے کو فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے وضاحتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے، لیکن اس آزادی کو اسلام کی عظمت یا ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں کا غلط مطلب نکال کر پروپیگنڈا کرنا نہ صرف ملک و قوم کی خدمت نہیں ہے، بلکہ یہ فساد فی الارض کے زمرے میں آتا ہے، جس سے اسلام میں منع کیا گیا ہے۔ آئین اور قانون میں بھی ایسی ہنگامی آرائی کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ عدالتی فیصلے کو غلط رنگ دے کر عوام میں اشتعال پھیلانے کی کوششیں ملک کی سالمیت کے لیے خطرناک ہیں اور اس کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔