عراق سے 50 ہزار پاکستانی زائرین لاپتہ ہو گئے سنسنی خیز انکشافات
اسلام آباد: وفاقی وزیر مذہبی امور، چوہدری سالک حسین، نے انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 50 ہزار پاکستانی زائرین عراق میں جا کر غائب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے زیارات کے لیے نئی پالیسی کے اجرا کا عندیہ دیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عطا الرحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ زیارات کے حوالے سے ایک نئی پالیسی بنائی گئی ہے جو کابینہ کے پاس منظوری کے لیے بھیجی گئی ہے۔
بریفنگ کے دوران کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ایران، عراق، اور شام جانے والے زائرین کی تفتان میں گروپوں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور 136 گروپس میں زائرین کو بھیجا جاتا ہے۔ چوہدری سالک حسین نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا کہ 50 ہزار کے قریب پاکستانی عراق میں جا کر غائب ہو گئے ہیں۔ عراقی حکومت مفت ویزہ جاری کرتی ہے، لیکن ٹور آپریٹرز زائرین سے 80 سے 90 ڈالر فیس وصول کرتے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری مذہبی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ عراقی حکومت چاہتی ہے کہ زائرین گروپس کی صورت میں آئیں اور عراق بارڈر پر ان کی اپنی اتھارٹی اور سالار سسٹم موجود ہے۔
اجلاس میں تفتان بارڈر پر زائرین کو درپیش مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر راجا ناصر عباس نے کہا کہ تفتان میں زائرین کو کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے، بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور کھانے پینے کی اشیا ناقص معیار کی ہیں۔
قائمہ کی میٹنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ہندوستان جانے والے زائرین اور ہندوستان سے پاکستان واپس آنے والے زائرین کے لیے ٹوٹل نشستیں دوسو سے 500 ہیں، جو 1974 کے بعد نہیں بڑھائی گئیں۔
مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ زائرین کے لیے نئی پالیسی میں خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور ان کی سہولیات کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ غیر قانونی طور پر دیگر ممالک جانے والے لوگوں کے معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔