لاپتہ افراد کیس، وزیراعلی کے پی کو عدالت طلب کئے جانے کا امکان
پشاور: ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ضرورت پڑی تو وزیراعلیٰ کے پی کے کو بھی طلب کیا جائے گا۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے لاپتا افراد کے کیس کی سماعت کی، جس میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا شخص کو مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں وزیراعلیٰ کو طلب کیا گیا تھا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل نے بتایا کہ گزشتہ روز بنوں میں افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، اس کا جرگہ ہے اور وزیراعلیٰ وہاں مصروف ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کچھ عرصہ پہلے آپ کی پارٹی اسی طرح متاثر تھی۔ آج آپ کی حکومت میں ایسا ہو رہا ہے۔ روزانہ لوگ یہاں پر فریاد کر رہے ہوتے ہیں۔ قصوروار افراد کے خلاف مقدمہ درج کریں۔ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ لوگ اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں، لیکن آپ خود کو درست کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت پر لوگ رہا ہوجاتے ہیں اور جیل کے باہر دوبارہ گرفتار کر لیے جاتے ہیں۔ اسد قیصر کیس میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایک کیس میں گرفتار شخص کو دیگر کیسز میں بھی گرفتار تصور کیا جائے۔
عدالت نے پوچھا کہ پراونشل سیفٹی کمیشن اور ڈسٹرکٹ سیفٹی کمیشن بنے ہیں؟ یہ تو پولیس ایکٹ میں ہے اور 7 سال سے نوٹیفائی نہیں ہوا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ نوٹیفکیشن کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ سیفٹی کمیشن کو نوٹیفائی کریں، اس سے بہت سے مسائل حل ہوں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم تیزی سے کام کر رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اس سے پہلے بھی طویل دورانیے کی ریس میں تھے۔ اس کیس میں 15 روز میں رپورٹ جمع کرائیں۔
عدالت نے کہا کہ ضرورت پڑی تو وزیراعلیٰ کو بھی طلب کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے لاپتا افراد کے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔