"فیصل آباد میں بیٹی کی پیدائش کی خبر پر شوہر نے بیوی کو مار ڈالا
فیصل آباد میں صنفی تشدد کے دو ہولناک واقعات
فیصل آباد، 21 جولائی 2024: فیصل آباد کے چک آر بی 210 لکھوانہ میں صنفی بنیاد پر تشدد کے ایک ہولناک واقعے میں ایک شخص نے اپنی حاملہ بیوی کو اس لیے قتل کر دیا کہ ان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش متوقع تھی۔
یہ افسوسناک واقعہ ہفتہ کے روز پیش آیا۔ مدعی سید مدثر عباس نے کھرڑیاں والا پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر میں بتایا کہ ان کی 28 سالہ بہن ایمن فاطمہ دو بچیوں کی ماں تھی اور ان کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش متوقع تھی۔ مدثر عباس نے الزام عائد کیا کہ ایمن کے شوہر ندیم سجاد نے ایک الٹراساؤنڈ کروایا جس میں پتہ چلا کہ ان کے ہاں بیٹی پیدا ہونے والی ہے۔ اس انکشاف کے بعد ندیم سجاد نے اپنے بہنوئی پھول عباس کے ساتھ مل کر ایمن پر شدید تشدد کیا جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ ضلعی پولیس نے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا کہ دونوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایک اور واقعے میں فیصل آباد کے چک 279 جی بی میں غیرت کے نام پر بھائی نے اپنی بہن کو قتل کر دیا۔ روڈالہ پولیس کے مطابق مقتولہ نازیہ بی بی پر گاؤں کے ایک لڑکے کے ساتھ مبینہ تعلقات کا الزام تھا۔ اس الزام پر نازیہ کے بھائی عمر فاروق نے اسے گولی مار کر قتل کر دیا۔ پولیس نے عمر فاروق کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
پاکستان میں قوانین موجود ہونے کے باوجود خواتین پر تشدد کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ گزشتہ سال پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے اور یو این ایف پی اے کی تحقیق سے پتہ چلا کہ پاکستان میں 15 سے 49 سال کی 39 فیصد خواتین بدسلوکی کا شکار ہوتی ہیں جبکہ 80 فیصد شادی شدہ خواتین گھریلو تشدد کا سامنا کرتی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق تشدد کی سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والی شکل چیخنا چلانا (76 فیصد)، جسمانی تشدد میں تھپڑ مارنا (52 فیصد)، دھکا دینا (47 فیصد) اور لاتیں مارنا (40 فیصد) شامل ہیں۔
یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ معاشرتی اور قانونی سطح پر مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ کیا جا سکے۔