مخصوص نشستوں پر نظرثانی: سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد ہوگی
اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے 18 جولائی کے اجلاس کے منٹس جاری کر دیے ہیں جاری کیے گئے منٹس کے مطابق خصوصی نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سنی جائیں گی۔
کمیٹی اجلاس کے منٹس کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کیس کا تفصیلی فیصلہ ابھی جاری نہیں ہوا، اور نظرثانی درخواستیں صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔ گرمیوں کی چھٹیوں کے باعث ججز دستیاب نہیں ہیں، لہٰذا نظرثانی کی درخواستیں کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد مقرر کی جائیں گی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اجلاس کے حوالے سے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ نظرثانی کا حق آئین نے دیا ہے، اور ججز کے آرام اور آسانی کو نہیں بلکہ آئین کو ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے لکھا کہ نظرثانی کے لیے ضروری ہو تو چھٹیاں بھی منسوخ ہونی چاہئیں۔
یہاں پے یہ بات قابل زکر رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 15 جولائی کو خصوصی نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ درخواست میں نظرثانی درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور 12 جولائی کے فیصلے پر حکم امتناع کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے حصول کی استدعا نہیں کی تھی اور سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں۔
اس سے پہلے بارہ جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی خصوصی نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔ فیصلہ 8/5 کے تناسب سے دیا گیا، جس میں اکثریتی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس اطہر من اللہ نے دیا۔ جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین،جسٹس جمال مندوخیل الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی۔