پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نیب اہلکاروں کے بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی پر سخت ردعمل دیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ان کی بیوی کو کچھ ہوا تو وہ نامزد افراد کو نہیں چھوڑیں گے۔
عمران خان نے پارٹی کو چند اہم ہدایات جاری کی ہیں:
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم۔
چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج چرانے والا ہی 9 مئی کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے پارٹی کو ہدایت دی کہ پنجاب یا قومی اسمبلی کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا جائے اور اس پر فوری عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے۔
عمران خان نے دوبارہ واضح کیا کہ وہ کسی حکومتی جماعت، خاص کر پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملات بہت آگے بڑھ چکے ہیں اور وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ ساری زندگی جیل میں بیٹھنے کو تیار ہیں اور ان کے موقف سے پیچھے ہٹنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
عمران خان نے مریم نواز کی جانب سے ججز پر کی گئی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ججز تب ٹھیک تھے جب ان کے کیسز ختم کیے گئے۔
اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود پی ٹی آئی کو سیٹیں نہیں ملتی ہیں تو الیکشن کمیشن پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔
عمران خان نے بنوں واقعہ کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وفاقی حکومت آگ سے کھیل رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مخصوص ایلیٹ طبقہ 60 سال سے ملک پر قابض ہے اور یہ ایلیٹ صاف و شفاف انتخابات نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی مارشل لا نافذ ہے اور حکومت کسی اور کے کنٹرول میں ہے۔
عمران خان نے آصف زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ہاؤس کا بجٹ 88 کروڑ تک بڑھا دیا جبکہ موجودہ حکمران اپنے اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں اور عوام سے قربانی مانگتے ہیں۔
عمران خان نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو ایک ہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں اور تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔