ایڈہاک ججز کی تقرری کا فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا، چیف جسٹس نہیں: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی آئین کے تحت جائز ہے اور یہ تقرری چیف جسٹس نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ جوڈیشل کمیشن میں سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ججز، ایک ریٹائرڈ جج جسٹس منظور ملک، پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین، وزیر قانون، اور اٹارنی جنرل شامل ہیں۔
وزیر قانون نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد ایڈہاک ججز تعینات ہوں گے تاکہ عام لوگوں کے مقدمات کا جلد فیصلہ ہوسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں 17 ججز کی تعداد پوری نہیں ہے اور اس تعداد کو پورا کرنے کے لیے چار نئے ججز کی تقرری ضروری ہے۔
وزیر قانون نے واضح کیا کہ اس وقت بینچ کے چار ججز غیر حاضر ہیں جن میں جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں جو علاج کی چھٹی پر تھیں مگر اب موجود ہیں۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایڈہاک ججز کی تقرری پر اعتراض کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعطیلات کے دوران چار ایڈہاک ججز کو تین سال کے لیے سپریم کورٹ میں لانے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 19 جولائی کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس نے چار ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے جن میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل، اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود شامل ہیں۔ تاہم، جسٹس مشیر عالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی ہے اور اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کردیا ہے۔