عمران خان کی حکومت سے مذاکرات کے لئے 3 شرائط
راولپنڈی:بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ملک میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ مخصوص نشستیں ملنے کے بعد کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کا واحد راستہ صاف و شفاف الیکشن ہیں۔
عمران خان نے مذاکرات کے حوالے سے تین شرائط پیش کیں: ان کے کیسز ختم کیے جائیں، پارٹی کے لوگوں کو رہا کیا جائے اور ان کا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جنرل باجوہ سے دو مرتبہ مذاکرات کیے لیکن انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمران خان نے کہا کہ یہ عوام کے لئے امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر نے طاقت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے تھے اور قاضی فائز عیسیٰ نے ان کی پارٹی کا نشان چھین لیا تھا۔
عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کو ان کے کیسز نہیں سننے چاہئیں۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔
عمران خان نے جیل کی زندگی کے بارے میں بتایا کہ وہ تین ڈشز کھا رہے ہیں، کتابیں پڑھتے ہیں، ورزش کرتے ہیں اور عبادت کرتے ہیں۔ انہوں نے بھوک ہڑتال کی دھمکی دی اور کہا کہ جیل میں افسروں کے تبادلے آئی ایس آئی کروا رہی ہے۔
عمران خان نے پارٹی اختلافات کو اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے کارکن عباد کا طبی معائنہ کرایا جائے۔ انہوں نے رانا ثناء اللہ کی تنقید پر بھی سوال اٹھائے۔
یہاں اک بات قابل رہے کہ کل سپریم کورٹ سے بڑا فیصلہ آیا جس میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابی نشان سے محروم رکھ کر کسی پارٹی کو انتخابی عمل سے محروم نہیں کیا جاسکتا اور پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار ہے۔