قومی اسمبلی سے سینیٹ تک حکومت کو دو تہائی اکثریت کا چیلنج
حالیہ سیاسی ماحول میں، حکومت کو سب سے بڑا چیلنج سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کا درپیش ہے۔ قومی اسمبلی میں جمع تفریق کے بعد حکومت اور اس کے اتحادیوں کے پاس 205 اراکین ہیں، جبکہ دو تہائی اکثریت کیلئے 224 اراکین کی ضرورت ہے۔
قومی اسمبلی کے اراکین کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ شاید ان میں توڑ پھوڑ کی جائے۔ لیکن یہ بظاہر ناممکن لگتا ہے کیونکہ جو سیاستدان مشکل سے اپنی سیاست بچا کر ایوان میں پہنچا ہے، وہ سب سے مقبول جماعت کے ساتھ کھڑا ہے اور عوامی حمایت بھی رکھتا ہے۔ وہ کیوں کر ایسی جماعت کو سپورٹ کرے گا جو اپنی عوامی مقبولیت کھو رہی ہے اور عوام کی نفرت کا شکار ہے؟
اسے بھی پڑھیں آئی ایم ایف پاکستان کو 7 ارب ڈالر دے گا، معاہدہ طے
اگر قومی اسمبلی کے اراکین کو توڑ بھی لیا جاتا ہے، تب بھی بڑا چیلنج سینیٹ میں درپیش ہو گا۔ اس وقت حکومت کے پاس سینیٹ میں 54 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جبکہ دو تہائی اکثریت کیلئے 67 اراکین کی ضرورت ہے۔
حکومت کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کیلئے مولانا فضل الرحمان اور ایمل ولی خان کے 8 ووٹوں کی ضرورت ہو گی۔ اس کے علاوہ ایک ہی صورت ہے کہ تحریک انصاف ان کے ساتھ مل کر دو تہائی اکثریت کر دے۔ خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے بعد تحریک انصاف 27 اراکین کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔ علامہ راجہ ناصر عباس ایم ڈبلیو ایم اور حامد خان سُنی اتحاد کونسل کے سینیٹر ہیں، جو اس حساب میں شامل ہو سکتے ہیں۔
جمع تفریق کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ حکومت 4 سے 5 سینیٹر مشکل سے ادھر ادھر کر سکتی ہے، اس لئے وہاں بھی حکومت دو تہائی اکثریت حاصل نہیں کر پائے گی۔ یعنی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دو تہائی اکثریت حاصل کرنا اب ایک خواب ہی رہے گا، اور تمام کوششیں پانی میں بہہ گئی ہیں۔
موجودہ حالات میں، حکومت کو قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ قومی اسمبلی میں توڑ پھوڑ کا امکان کم ہے جبکہ سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنا تقریباً ناممکن نظر آتا ہے۔ اس لئے حکومت کو اپنے حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی ہو گی اور ممکنہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے کی کوشش کرنی ہو گی۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…