اسلام آباد؛وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور حکومت کے پاس اب بھی 209 ارکان کی حمایت موجود ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا حق پاکستان تحریک انصاف کو دیا گیا ہے، حالانکہ ریلیف کی درخواست سنی اتحاد کونسل کی جانب سے آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں پی ٹی آئی فریق نہیں تھی اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے میں بھی پی ٹی آئی کا کوئی دعویٰ نہیں تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے اپنے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور کیس میں کبھی پی ٹی آئی کے 80 ارکان شامل نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے لگتا ہے کہ آئین کی شقوں کو دوبارہ لکھا گیا ہے اور ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کریں۔
وفاقی کابینہ کے فیصلوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کابینہ میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا نظرثانی کی درخواست دائر کی جائے یا نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مختلف سوالات نے جنم لیا ہے۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے اور فل کورٹ کے دیگر ججز میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ فیصلہ 8/5 کے تناسب سے آیا ہے اور اکثریتی فیصلے میں جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس منیب، جسٹس محمد مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔