آئی ایم ایف کا پاکستان سے نئے قرض پروگرام کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے نئے قرض پروگرام کے لیے اضافی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے ماہرین اور پاکستانی حکام کے درمیان ورچوئل مذاکرات ہوئے، جن میں چاروں صوبوں کے نمائندے بھی شامل تھے۔ وزارت خزانہ کے وفاقی اور صوبائی افسران نے مذاکرات میں حصہ لیا۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے پاکستان سے زراعت کے شعبے پر انکم ٹیکس کی وصولی بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔ چاروں صوبوں نے آئی ایم ایف کے اس مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے دو دن کا وقت مانگا ہے۔ صوبائی حکومتیں 12 جولائی تک اپنے منصوبے جمع کرائیں گی۔
زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح سالانہ 6 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر لاگو ہوگی، اور اس کے ریٹ عام انکم ٹیکس کے حساب سے ہوں گے۔ وفاق اور صوبے اس مسئلے پر ایک پیج پر آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید برآں، خیبر پختونخوا حکومت نے آئی ایم ایف سے مثبت مذاکرات کیے ہیں اور آئی ایم ایف نے خیبر پختونخوا کے 100 ارب روپے کے سرپلس بجٹ کی تعریف کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، صوبوں نے آئی ایم ایف کو زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
تبصرہ
یہ مذاکرات پاکستان کے مالیاتی نظام کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتے ہیں۔ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی سے ملک کی مجموعی آمدنی میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو کہ مالیاتی استحکام کے لیے ضروری ہے۔ صوبائی حکومتوں کا تعاون بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کرے گا۔