فوجی پنشن کے نئے قوانین پر عملدرآمد کے لیے ایک سال کی مہلت
اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ فوج کا پنشن اسٹرکچر مختلف ہے، اور انہیں اپنا پورا سروس اسٹرکچر تبدیل کرنا پڑے گا۔ اس تبدیلی کے لیے فوج کو پنشن کے نئے قوانین پر عملدرآمد کرنے کے لیے ایک سال کی مہلت دی گئی ہے۔
چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک بھی اجلاس میں موجود تھے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، ان کے ہمراہ وزات خزانہ کی مکمل ٹیم بھی موجود تھی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال تمام میکرو اکنامک اعشاریے مثبت ہوئے، مہنگائی میں کمی آئی، 2023ء میں آئی ایم ایف پروگرام معطل ہونے سے مشکلات بڑھیں، خصوصاً سرمایہ کاروں کی بیرون ملک منافع کی ترسیل میں سب سے بڑی مشکل تھی۔ تاہم اب صورتحال کافی بہتر ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پی ٹی سی ایل کو 40 کروڑ ڈالر کا قرض دیا ہے، اب درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے، اور کسی چیز کو مصنوعی طریقے سے دبانے کے لیے کوئی پریشر نہیں ہے۔ فاریکس کی مارکیٹ میں استحکام آیا ہے، اب ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جائیں گے، کیونکہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کوئی ملک 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی سطح پر نہیں چل سکتا۔
وزیر خزانہ نے زرعی انکم ٹیکس پر صوبائی وزرائے خزانہ کا مشکور ہونے کے ساتھ سب کو فائلر بنانے کی ہدایت دی، اور سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے، جو کہ درست مطالبہ ہے۔ ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بڑھایا جائے گا، اور گزشتہ مالی سال میں 60 ارب روپے کے اضافی ریفنڈ جاری کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کے اخراجات میں قرض اور سود کی ادائیگی بڑا خرچہ ہے، اور ترقیاتی بجٹ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دی جائے گا۔
پنشن بل پر انہوں نے کہا کہ پنشن قومی خزانے پر بڑا بوجھ ہے، ہر سال پنشن کی مد میں ایک ہزار ارب روپے ادا کیے جارہے ہیں اسے کم کرنے کی ضرورت ہے، بجٹ میں پنشن کے لیے اصلاحات لائی گئی ہیں، اور نئی اسکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں جس کے تحت نئی ملازمین کو رضاکارانہ پنشن اسکیم دی جائے گی۔
فوج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فوج کا اسٹرکچر مختلف ہے اور انہیں اپنا پورا سروس اسٹرکچر تبدیل کرنے پڑے گا، جس کے لیے انہیں پنشن کے نئے قوانین پر جانے کے لیے ایک سال کی مہلت دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے 5 وزاتوں کو ختم کیا جائے گا، اور پی ڈبلیو ڈی کے نقصانات کے باعث اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ رواں ماہ ہو جائے گا۔