آپریشن عزم استحکام: 30 فیصد کارروائیاں، 70 فیصد ڈائیلاگ جاری، وفاقی حکومت آمادہ کر رہی ہے عملی منصوبہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آپریشن استحکام کے تحت حکمت عملی کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
ذرائع بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے کابینہ کے ارکان کو آپریشن عزم کی وجوہات اور دائرہ کار پر اعتماد میں لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے کے لیے قومی ڈائیلاگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت آپریشن عزم استحکام کے تحت 30 فیصد کارروائیاں، 70 فیصد ڈائیلاگ اور دیگر اقدامات کیے جائیں گے۔
ذرائع نے مزید بیان کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی ناکامی کے باعث پیشہ ورانہ محافظت شدہ علاقوں میں دہشتگردوں کی پھر سے نموداری ہوئی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے محافظت شدہ علاقوں کو صوبائی حکومتوں کو سوگات دی، لیکن وہ دہشتگردوں سے محفوظ رکھنے میں ناکام رہیں۔
اس بات پر توجہ دی جاتی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کلائمیٹ ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس کل ہوا، جس میں آپریشن عزم استحکام کے منظور ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
قومی ایکشن پلان کے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف، وفاقی وزراء، اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شامل تھے۔
پاکستان تحریک انصاف نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کی ہے اور اس کی ایوان سے منظوری کی مطالبہ کیا ہے، جبکہ جمعیت علمائے اسلام نے بھی اس کے خلاف اپوزیشن کا اظہار کیا ہے۔
بعد میں، وزیراعظم کے دفتر نے آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے وضاحت کی کہ بڑے پیمانے پر کسی فوجی عمل کی ترتیبات نہیں ہیں جس جگہ پے پہلے سے جاری آپریشن کی وجہ سے ضروری ہوا تو لوگوں کو نکل مکانی کی اجازت دی جائے گی اس کا مقصد آپریشن کو تیز اور مزید بہتر انداز میں آگے بڑھنا ہے۔
اس حوالے سے، وزیراعظم نے بھی ایک اے پارٹی کانفرنس بلائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔