اسلام آباد: خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے عدت کیس کی سماعت میں دلچسپ موڑ آ گیا ہے جہاں بیرسٹر سلمان صفدر نے عدت کے قانونی معاملات پر مفصل دلائل دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کی دوسری شادی پہلے ہی مشکل بنی ہوئی ہے، اور اب یہ کیس پورے معاشرے کا کیس بن گیا ہے۔
عدالتی حوالے: بیرسٹر سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ایک ڈاکومنٹ اور تاریخ پر چل رہا ہے۔ انہوں نے فراڈ شادی کے حوالے سے بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کا بھی ذکر کیا۔
سیاسی مخالفت: عون چوہدری کے سیاسی اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کے اختلافات چینی بحران کی وجہ سے ہوئے تھے۔ جج نے استفسار کیا کہ کیا ایسے سیاسی مخالف کی گواہی قبول ہے جو خود مخالف ہو؟ اسی دوران سوال اٹھایا گیا کہ جب میاں بیوی میں سے کسی کا قتل ہوتا ہے تو بچوں کا بیان لیا جاتا ہے یا نہیں۔
شہادت کا سوال: جج افضل مجوکہ نے خاور مانیکا کے وکلا سے طلاق نامے پر تاریخ کی ٹیمپرنگ پر جواب طلب کیا۔ وکیل زاہد آصف کے معاون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کیس میں شہادت پیش ہی نہیں کی گئی تو اس پر جواب کیسے دیا جائے گا؟
زینب عمیر ایڈوکیٹ کے دلائل: زینب عمیر ایڈوکیٹ نے بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان پڑھ کر سُنایا اور کہا کہ یہ شادی عدت کے دوران نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں ایسا کیس کبھی نہیں آیا اور اسے شرعی لحاظ سے بھی دیکھا جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل مکمل: بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ عدت کے دوران نکاح کا دعویٰ کیا گیا، تو خاور مانیکا نے دوران عدت درخواست کیوں نہیں دی؟
سماعت ملتوی: کیس کی سماعت 9:30 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
یہ عدت کیس قانونی و شرعی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ سیاسی مسائل کو بھی اجاگر کر رہا ہے اور اس کی سماعت پورے ملک میں اہمیت اختیار کر گئی ہے۔