ملک میں اسٹیبلشمنٹ حکمران، شفاف انتخابات واحد راستہ: عمران خان

اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے حالیہ بیانات میں پاکستان میں جمہوریت کی حالت، شفاف انتخابات کی ضرورت اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر شدید تنقید کی ہے۔
جمہوریت اور اخلاقی رویے
عمران خان نے کہا کہ جمہوریت اخلاقی رویوں پر چلتی ہے اور یہ آزادی کا نام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں جمہوریت آزاد ہوتی ہے، وہی ملک ترقی کرتا ہے۔ انہوں نے کانگریس کے اس بیان کی حمایت کی کہ پاکستان میں فراڈ الیکشن ہوئے ہیں اور میڈیا کو دبانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کا کردار
جب ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ وہ شفاف انتخابات کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے مخاطب ہیں، تو عمران خان نے جواب دیا کہ اس کا مطلب ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی اصل حکومت اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے اور ایس آئی ایف سی (سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل) ہی ملک کے امور چلا رہی ہے، جبکہ شہباز شریف کو صرف نمائشی طور پر تقریبات میں شرکت اور فیتے کاٹنے کے لیے رکھا گیا ہے۔۔

انسانی حقوق اور عدالتیں
عمران خان نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں انسانی حقوق اور 8 فروری کی پٹیشنز نہ سنے جانے پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کون سی جمہوریت میں ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شفاف انتخابات کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنا پڑے گا۔

چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن
عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے کے بیان پر بھی ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان کی ساری پارٹی انڈر گراؤنڈ تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان انہیں انصاف کے لیے الیکشن کمیشن بھیج رہے ہیں، جبکہ سب کو معلوم ہے کہ الیکشن کمیشن نے فراڈ الیکشن کرائے۔

موجودہ حکومت پر تنقید
عمران خان نے موجودہ حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس حکومت نے پاکستان کی اُمید ختم کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو اس حکومت پر بھروسہ نہیں رہا اور الیکشن میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے ملک کے قرضے میں بڑھتی ہوئی رقم اور عوام کی مشکلات کا ذکر بھی کیا۔

شفاف انتخابات کی اہمیت
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو بچانے کا واحد راستہ شفاف انتخابات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلے وہ کرتا ہے جس کے پیچھے عوام کھڑی ہو۔

ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2021 میں ملک کا قرضہ 2.8 ٹریلین تھا جو چار سالوں میں 8 سے 9 ٹریلین تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے بلوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے اور اشرافیہ کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ عمران خان نے اپنی حکومت کے دوران دہشت گردی کے واقعات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ بھوک ہڑتال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن کچھ فیصلوں کا انتظار کر رہے ہیں۔

یہ بیان موجودہ سیاسی صورتحال اور عوامی مسائل پر عمران خان کے خیالات اور تشویشات کو ظاہر کرتا ہے۔

web

Recent Posts

بیٹر کے زوردار شارٹ نے ایمپائر کے منہ کا حلیہ بگاڑ دیا

بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…

1 دن ago

اجتجاج کا معاملہ،حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ابتدائی رابطے کے بعد 2 ملاقاتیں

پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…

1 دن ago

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور

سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…

2 دن ago

باباوانگا کی ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں

معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…

2 دن ago

عمران خان کا پیغام ہے کہ تمام پاکستانی 24 نومبر کو اپنے حقوق کے لئے نکلیں۔ علیمہ خان

علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…

4 دن ago

پاکستان میں وی پی این بند نہیں ہوا۔ اس کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی اور کاروبار کا چلنا ممکن نہیں

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…

4 دن ago