اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے پنجاب میں انتخابی ٹربیونلز کے قیام کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما نے لارجر بنچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کیا جسے مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہی بنچ سماعت کرے گا۔
پانچ رکنی لارجر بنچ نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل کی سماعت کی ہے۔ حامد خان، سلمان اکرم راجہ کے وکیل، نے التواء کی درخواست دائر کی ہے جبکہ تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے بنچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کیا کہتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بنچ کا حصہ نہ بنیں۔
چیف جسٹس نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بینچ مسئلہ پر سماعت کرے گا۔ انہوں نے سلمان اکرم راجہ سے پوچھا کہ پہلی سماعت پر اعتراض کیا گیا تھا؟ جواب میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے پوچھا کہ کتنے ٹریبیونلز کی ضرورت ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ 9 ججز کی ضرورت ہے، لیکن ڈکٹیشن اور مشاورت میں توازن ہونا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ کا 8 الیکشن ٹربیونلز کے قیام کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا نوٹی فکیشن دونوں معطل کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حلف کے بعد الیکشن کمشنر اور لاہور ہائی کورٹ میں بامعنی مشاورت کی جائے، الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹس کو ٹربیونلز کی تشکیل کیلئے خط لکھا، اور لاہور ہائی کورٹ نے 4 اپریل کو مزید چھ ججز کی نامزدگی کی۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کو معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے چیف جسٹس کے تعین کے بعد ہی مشاورت کا عمل ممکن ہوگا، اور جیسے ہی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تعینات مکمل ہوجائے، الیکشن کمیشن فوراً مشاورت کرے۔
سپریم کورٹ نے مزید سماعت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ہے۔