کراچی (اسٹاف رپورٹر) — کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں زیر زمین گیس اخراج اور مسلسل لگی آگ پر قابو پانے کے لیے امریکی ماہرین کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔ یہ اقدام چیف سیکریٹری سندھ کی مداخلت پر عمل میں آیا ہے، جس کے تحت آگ پر قابو پانے اور گیس کے منبع کی نشاندہی کے لیے بین الاقوامی سطح پر ماہرین کی ٹیم حرکت میں آ گئی ہے۔
ترجمان چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق امریکی کمپنی کی خدمات وزارت پیٹرولیم نے حاصل کی ہیں، جو آگ کی شدت، گیس کے اخراج اور زمینی نقصانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور یو ای پی ایل (UEPL) کی تکنیکی ٹیموں نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا، جہاں ڈرلنگ، کمپلیشن، اور سیفٹی ماہرین نے زمینی صورتحال کا باریک بینی سے معائنہ کیا۔ ترجمان نے بتایا کہ معائنے کے دوران آگ کی شدت میں کوئی خاص کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ گیس کے مسلسل اخراج کے باعث زمین میں بنا گڑھا مزید پھیل گیا ہے اور وہاں سے گرم پانی کا اخراج بھی جاری ہے، جس سے ماحولیاتی اور زمینی تحفظ کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
ماہرین اس وقت مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں، جن میں گڑھے کو سیمنٹ سے بھرنے کی حکمت عملی بھی شامل ہے تاکہ گیس کے اخراج کو روکا جا سکے۔ تاہم، نئی ویل کھودنے یا گیس کے اصل منبع تک پہنچنے کا فیصلہ ماہرین کی رپورٹ اور سائٹ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی روشنی میں کیا جائے گا۔ فی الحال گیس کے اخراج کی شدت اور درجہ حرارت جانچنے کے لیے جدید سائنسی آلات منگوائے جا رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ذرائع کے مطابق کورنگی کریک میں آگ کے باعث بنا گڑھا 150 فٹ تک پھیل چکا ہے، جو تشویشناک حد تک بڑا ہے۔ حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ وزارت پیٹرولیم نے میتھین گیس کی موجودگی اور نوعیت جانچنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، اور مزید معدنیاتی تجزیے کے لیے دیگر سائنسی اداروں سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں۔ یہ واقعہ نہ صرف ماحولیاتی خطرے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے بلکہ شہریوں کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے، جس کے پیش نظر ریسکیو، سیفٹی اور سائنسی تجزیے کی مشترکہ کوششیں جاری ہیں تاکہ جلد از جلد صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔