اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) تحریک انصاف کے اندر گروپ بندیوں اور اختلافات نے خیبرپختونخوا میں پیش کیے گئے "معدنیات بل” کو تنازع کا شکار بنا دیا ہے۔ پارٹی رہنماؤں اور سوشل میڈیا کارکنوں کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، جس پر پارٹی بانی عمران خان نے سخت نوٹس لیتے ہوئے وارننگ جاری کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش کیے گئے "KPMineralBill 2025” پر نہ صرف اپوزیشن بلکہ خود حکومتی اراکین نے بھی سخت اعتراضات اٹھائے۔ پارٹی کے ناراض دھڑوں اور سوشل میڈیا سے وابستہ یوٹیوبرز نے بل کو پارٹی نظریے کے خلاف قرار دیتے ہوئے علی امین گنڈاپور پر تنقید کی اور اسے ’’غیر منتخب قوتوں‘‘ کو فائدہ پہنچانے کی سازش قرار دیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز اسمبلی اجلاس میں حکومتی اراکین شکیل خان اور فضل الہی نے بل کی مخالفت کی، جس کے بعد اپوزیشن نے بھی بل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پیر کو صوبائی اسمبلی میں بل پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔
ادھر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ان اعتراضات کو "معدنیات مافیا” کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مائنز اینڈ منرلز کے شعبے کو مافیا سے پاک کرنا چاہتی ہے، جبکہ یہ عناصر اصلاحاتی اقدامات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے بھی تنقید کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو ان کی ذات پر اعتراض ہے تو وہ ان پر تنقید کرے، مگر بل پر غلط فہمیاں نہ پھیلائی جائیں۔
دوسری جانب اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کے بعد بتایا گیا کہ عمران خان نے گروپ بندی اور الزامات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی کو انہوں نے "سازشی” قرار نہیں دیا، اور آئندہ کسی نے متنازع بیان جاری کیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ عمران خان نے ملاقات میں کہا کہ بشریٰ بی بی بہادری سے حالات کا مقابلہ کر رہی ہیں، اور وہ خود کسی دباؤ میں نہیں ہیں۔