لاہور: پنجاب زرعی آمدنی ٹیکس ایکٹ 1997 میں ترامیم کے بعد زرعی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یہ نیا ٹیکس ڈھانچہ کسانوں کی آمدنی اور زرعی زمین کے مطابق نافذ کیا گیا ہے، جس سے چھوٹے کسانوں کو ریلیف جبکہ زیادہ آمدنی والے زمینداروں پر ٹیکس کا بوجھ بڑھایا گیا ہے۔ بورڈ آف ریونیو کے پبلک ریلیشنز آفیسر مظہر حسین کے مطابق، زرعی آمدنی پر ٹیکس کی نئی شرحیں درج ذیل ہیں:
6 لاکھ روپے سالانہ سے کم زرعی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں عائد کیا جائے گا۔
6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 6 لاکھ روپے سے زائد رقم پر 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
12 لاکھ سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر اس حد میں شامل کسانوں کو پہلے سے زیادہ شرح پر ٹیکس دینا ہوگا۔
56 لاکھ روپے سے زیادہ سالانہ آمدنی والے زمینداروں کو 16 لاکھ 10 ہزار روپے کے علاوہ اضافی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
نہری زمین پر عائد ٹیکس کی موجودہ شرح کو برقرار رکھا گیا ہے، تاہم نئے قانون کے تحت زرعی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد زیادہ آمدنی والے زمینداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانا اور حکومتی ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔ حکومت کے مطابق، یہ اقدام زرعی ٹیکس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے بڑے زمینداروں پر بوجھ بڑھے گا، جبکہ چھوٹے کسانوں کو ریلیف حاصل ہوگا۔