اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقاتوں سے متعلق تمام کیسز کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی بھی ہدایت جاری کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، جس میں مختلف بینچز میں زیر سماعت عمران خان کی ملاقاتوں سے متعلق کیسز کو ایک ساتھ سننے کی استدعا کی گئی تھی۔
دوران سماعت سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملاقاتوں کے حوالے سے ایس او پیز پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں طے ہو چکے ہیں، مگر مختلف بینچز میں یہ درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کو ہفتے میں پانچ دن اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان کے لیے انتظامی امور نمٹانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر تمام کیسز ایک ہی بینچ میں سنے جائیں تو وہ صرف ایک مرتبہ عدالت میں پیش ہو سکیں گے، جس سے عدالتی کارروائی میں بھی آسانی ہوگی۔
عدالت نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے تمام کیسز کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔ ساتھ ہی عدالت نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی ہدایت بھی کر دی، جو عمران خان سے ملاقاتوں کے معاملے کو یکجا کرکے سنے گا اور اس پر فیصلہ دے گا۔ عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں سے متعلق کئی درخواستیں مختلف بینچز میں زیر سماعت تھیں، جن میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں، وکلا اور اہل خانہ کی ملاقاتوں میں درپیش مشکلات اور جیل انتظامیہ کے رویے سے متعلق شکایات شامل تھیں۔ پی ٹی آئی قیادت کا مؤقف تھا کہ عمران خان کو ان کے قانونی اور سیاسی مشیروں سے مناسب وقت اور طریقہ کار کے مطابق ملاقات کا موقع نہیں دیا جا رہا، جبکہ جیل حکام کا کہنا تھا کہ وہ عدالت کے طے کردہ ایس او پیز کے مطابق ہی ملاقاتوں کی اجازت دے رہے ہیں۔
اس عدالتی فیصلے پر پی ٹی آئی کے قانونی ماہرین اور رہنماؤں نے مثبت ردِ عمل دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عمران خان کے قانونی حقوق کی حفاظت میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ دوسری جانب حکومتی نمائندوں نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق جو بھی ملاقاتوں کے ضوابط طے ہوں گے، ان پر عمل کیا جائے گا۔