جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپوزیشن کی جانب سے استعفے کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے استعفے سے معاملہ حل ہوسکتا ہے تو وہ مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے، لیکن اگر ان کے عہدہ چھوڑنے سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو وہ استعفیٰ دینے میں کوئی اعتراض نہیں رکھتے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کے دوران انہوں نے اپوزیشن پر بھی تنقید کی، خاص طور پر پی ٹی آئی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا، بشمول امریکا اور اقوام متحدہ نے اس حملے کی مذمت کی، لیکن بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی مذمتی بیان سامنے نہیں آیا۔ اس واقعے کے بعد اپوزیشن اتحاد نے پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور وزیر اطلاعات سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا، ان کا مؤقف تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ایسے سانحات پر متعلقہ وزراء فوری طور پر مستعفی ہو جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے سبی میں دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا تھا، جس میں 18 فوجیوں سمیت 26 افراد شہید ہوئے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشت گرد حملے کے دوران افغانستان میں اپنے سہولت کاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے، اور کچھ حملہ آوروں نے خودکش جیکٹس بھی پہن رکھی تھیں، جس کی وجہ سے انتہائی احتیاط کے ساتھ آپریشن کیا گیا اور تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔