بلوچستان کے ضلع سبّی میں درۂ بولان کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر دیا اور متعدد مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
بی ایل اے کے بیان کے مطابق، چھ پاکستانی فوجی اس وقت مارے گئے جب انہوں نے ہائی جیکنگ کی مزاحمت کی۔ اطلاعات کے مطابق، خواتین، بچوں اور عام شہریوں کو رہا کر دیا گیا ہے، جب کہ گروہ کا کہنا ہے کہ ان کے قبضے میں صرف فوجی اہلکار ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ مسلح افراد نے ڈھاڈر کے قریب ٹرین کو روکا اور ایک سرنگ کے قریب یرغمالیوں کو قید کر لیا۔ عسکری ذرائع کے مطابق حملے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ کوئٹہ سے ہیلی کاپٹرز بھی روانہ کر دیے گئے ہیں تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
یہ چند ماہ کے دوران جعفر ایکسپریس پر دوسرا بڑا حملہ ہے۔ اس سے قبل نومبر 2024 میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکہ ہوا تھا، جس میں 26 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوئے تھے۔ ریلوے حکام کے مطابق حملے کی جگہ پر موبائل اور ٹیلی فون نیٹ ورک دستیاب نہ ہونے کے باعث ٹرین عملے سے براہ راست رابطہ ممکن نہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے واضح کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا اور یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔