لاہور: پنجاب کے وزیر صحت سلمان رفیق نے میو اسپتال میں انجکشن کے مبینہ ری ایکشن کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کو انسانی غلطی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ میو اسپتال میں پیش آنے والا واقعہ انسانی غلطی کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انجکشن دراصل پاؤڈر کی شکل میں تھا، جسے محلول میں تبدیل کرنے کے دوران نرسز سے غلطی سرزد ہوئی۔
سلمان رفیق نے بتایا کہ مریضوں کو یہ انجکشن تیسری بار لگایا گیا تھا، جبکہ پہلی دو خوراکوں کے دوران کسی قسم کا ری ایکشن سامنے نہیں آیا تھا۔ وزیر صحت کے مطابق 6 ہزار انجکشن کا اسٹاک اسپتال میں فراہم کیا گیا تھا، اور یہ مختلف وارڈز میں مریضوں کو لگائے گئے، تاہم ردعمل صرف چیسٹ وارڈ میں سامنے آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاؤڈر کی رپورٹ آج شام تک جبکہ محلول کی رپورٹ کل تک موصول ہو جائے گی۔
سلمان رفیق نے انکشاف کیا کہ یہ انجکشن لاہور کے دیگر اسپتالوں کے علاوہ نارووال بھی بھیجا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اینٹی بائیوٹک محلول بنانے کی تربیت نرسز کو دی جاتی ہے، لیکن میو اسپتال میں تعینات دو نرسز نے محلول بنانے میں غلطی کی، جس کی وجہ سے یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ رپورٹ آنے کے بعد ذمہ دار نرسز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حال ہی میں 400 نئی نرسز بھرتی کی گئی ہیں اور مزید بھرتیاں بھی جاری ہیں، تاکہ اسپتالوں میں ایسی غلطیوں سے بچا جا سکے۔ سلمان رفیق نے اسپتال انتظامیہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میو اسپتال میں دواؤں کا اسٹاک موجود تھا، لیکن ایم ایس (میڈیکل سپرنٹنڈنٹ) کی نااہلی کی وجہ سے دوائیں مریضوں تک نہیں پہنچ پا رہی تھیں۔
یاد رہے کہ میو اسپتال لاہور کے چیسٹ وارڈ میں انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے جاں بحق ہونے والے مریضوں کی تعداد دو ہو چکی ہے۔ پہلے 36 سالہ مریضہ نورین جان کی بازی ہار گئی تھی، جبکہ آج وینٹی لیٹر پر موجود دولت خان بھی دم توڑ گیا۔ تاہم اسپتال انتظامیہ کے مطابق دیگر متاثرہ مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔