اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ مارشل لا ماورائے آئین اقدام ہے اور اس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی، جہاں لاہور بار اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل پیش کیے۔
سماعت کے آغاز میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تحریری معروضات جمع کرائیں۔ جن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہریوں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ تاہم معروضات میں یہ بھی کہا گیا کہ آرمی ایکٹ کی بعض شقوں کو ماضی کے عدالتی فیصلوں میں درست قرار دیا جا چکا ہے اور انہیں غیر آئینی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ "کیا کسی عام شہری کا ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے؟” جس پر وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ پاکستان میں 1952 میں آرمی ایکٹ نافذ کیا گیا، جبکہ اس سے قبل گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ رائج تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ان تمام قانونی حوالوں کا ملٹری ٹرائل سے کیا تعلق ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ آئین میں مارشل لا کی کوئی اجازت موجود نہیں۔ وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ ماضی میں مارشل لا کا کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیا جاتا رہا ہے، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلوں نے اس کے امکانات کو محدود کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے بھی اس موقع پر ریمارکس دیے کہ "آئین میں مارشل لا کا کوئی ذکر نہیں، یہ ہمیشہ ماورائے آئین اقدام ہوتا ہے۔”
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ…
آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر طوفان الفریڈ نے شدید بارشوں اور تیز ہواؤں کے ساتھ بڑے پیمانے پر تباہی مچا…
ڈیرہ غازی خان میں پولیس نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کے ایک بڑے حملے کو ناکام بنا دیا۔…
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دیرینہ ساتھی اور قابلِ اعتماد بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ کو ایک بار پھر…
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کر…
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی قائم کردہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست…