کراچی: جعلی دستاویزات پر جنوبی افریقا سے درآمد کیے گئے 26 بندر کراچی ایئرپورٹ پر کسٹمز حکام کی تحویل میں آ جانے کے بعد تنازع کا باعث بن گئے، جب کہ دوران حراست دو بندر ہلاک ہو چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک مقامی کمپنی نے ان بندروں کو درآمد کیا تھا، تاہم جب کسٹمز حکام نے ان کے این او سی کی جانچ کی تو وہ جعلی ثابت ہوا، جس کے بعد یہ بندر ایئرپورٹ پر روک لیے گئے۔
ماہرین کے مطابق ایئرلائن کی ذمہ داری تھی کہ وہ پاکستان لانے سے قبل دستاویزات کی تصدیق کرتی، جب کہ کسٹمز حکام کی جانب سے بھی بروقت قانونی کارروائی نہ ہونے کے باعث معاملہ طول پکڑ گیا۔ جنوری میں لائے گئے یہ بندر ایک ماہ سے زیادہ ایئرپورٹ پر تحویل میں رہے، جس دوران دو بندر ہلاک ہو گئے۔ تاہم، جب معاملہ منظر عام پر آیا تو حکام نے باقی ماندہ بندروں کو ایک این جی او کے حوالے کر دیا اور درآمد کرنے والی کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان میں لائے گئے غیر قانونی جانوروں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت ان کے اصل ملک واپس بھیجنا ضروری ہوتا ہے، تاہم اس معاملے میں ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔