اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت ہوئی، جس میں ججوں اور وکلاء کے درمیان اہم قانونی بحث دیکھنے میں آئی۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ "جرم کسی نے بھی کیا ہو، سزا تو ہونی چاہیے۔ ٹرائل یہاں ہو یا وہاں، کیا فرق پڑتا ہے؟” اس پر سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ ملٹری اور سویلین ٹرائل میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔
عدالت میں سوال اٹھایا گیا کہ ملٹری کورٹ سے کتنے افراد رہا ہو چکے ہیں؟ وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ 105 ملزمان میں سے 20 کو رہا کر دیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ بعد میں 19 مزید افراد رہا ہوئے، اب جیلوں میں 66 ملزمان موجود ہیں۔ فیصل صدیقی نے اپنے دلائل مکمل کر لیے، اب سابقہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل عابد زبیری اپنے دلائل پیش کریں گے. عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔