حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے ایک نیا "پرائیویسی موڈ” متعارف کروایا ہے، جس کی مدد سے وہ واٹس ایپ گروپس اور فون کالز کی نگرانی کر سکتے ہیں۔ اس پوسٹ میں لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر حساس سیاسی یا مذہبی بیانات دینے سے گریز کریں، کیونکہ ایسا کرنا گرفتاری کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈیجیٹل ماہرین اور حکومتی اہلکاروں نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے سینئر اہلکار کے مطابق، حکومت نے ایسا کوئی قانون متعارف نہیں کرایا اور نہ ہی واٹس ایپ کالز یا پیغامات کی نگرانی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی بانی، نگہت داد نے وضاحت کی کہ واٹس ایپ پر اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (E2EE) موجود ہے، جس کی وجہ سے حکومت کے لیے لاکھوں پیغامات یا کالز کی براہ راست نگرانی ممکن نہیں۔
واٹس ایپ میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے پیغامات، کالز، اور وائس نوٹس کو نہ تو واٹس ایپ پڑھ سکتا ہے نہ کوئی اور حکومت یا ادارہ ان پر رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ انکرپشن صرف بھیجنے والے اور وصول کرنے والے کے درمیان ہی ڈیٹا کو محفوظ رکھتی ہے۔
اگرچہ حکومت واٹس ایپ کے پیغامات کو براہ راست نہیں پڑھ سکتی، لیکن وہ کچھ دیگر طریقوں سے نگرانی کر سکتی ہے، جیسے میٹا ڈیٹا (Metadata) کا حصول کے زریعے حکومت یہ جان سکتی ہے کہ آپ نے کس سے بات کی، کتنے وقت کے لیے بات کی، کتنی بار رابطہ کیا، اور اگر جی پی ایس فعال ہے تو آپ کی لوکیشن بھی معلوم ہو سکتی ہے۔ حکومت مخصوص ٹیلی کام لیول مانیٹرنگ کے ذریعے کچھ صارفین کی کال لاگز اور دیگر تفصیلات دیکھ سکتی ہے۔ اگر حکومت کسی مخصوص فرد یا گروپ کو ہدف بنانا چاہے تو اسپائی ویئر جیسے پیگاسس (Pegasus) یا میل ویئر کا استعمال کر سکتی ہے تاکہ ان کے موبائل فونز سے ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔