تاشقند: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹرانس افغان ریلوے پروجیکٹ ایک 7 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جو پاکستان اور ازبکستان سمیت پورے خطے کی ترقی کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔ ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں منعقدہ پاک-ازبک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی ترقی سے شہروں میں خوشحالی آتی ہے، اور بزنس فورم میں دونوں ممالک کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف پاکستان اور ازبکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ باہمی مفادات کے لیے نظریات کا تبادلہ بھی کر رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ازبک صدر شوکت مرزایوف نے بالکل درست کہا ہے کہ پاکستان اور ازبکستان کے کاروباری حضرات ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہیے۔وزیر اعظم نے فورم میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ ازبکستان نے پاکستان کے سرمایہ کاروں کے لیے ویزہ پالیسی میں نرمی کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت بزنس کمیونٹی کے لیے ویزے دستیاب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے جا رہے ہیں، جہاں ازبک سرمایہ کاروں کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ ٹیکسٹائل، لیدر، فارماسیوٹیکل، جراحی آلات، مائننگ اور توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک مل کر کام کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں ٹرانس افغان ریلوے پروجیکٹ پر بھی بات کی، جو 7 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اور پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی نقل و حمل کو تیز تر اور مؤثر بنانے میں مدد دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ خطے میں معاشی ترقی کے دروازے کھولے گا اور سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔
ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ ازبک صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معاشی ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی اور شرح سود میں کمی ایک مثبت پیش رفت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ازبک حکومت پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز اور شراکت داری کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ازبکستان کو تجارت، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ازبک تاجر اور سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جبکہ گوادر اور پورٹ قاسم جیسے بندرگاہی منصوبے پورے خطے کے لیے تجارتی مراکز بن سکتے ہیں۔