اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں روزانہ تقریباً دو کروڑ مرتبہ فحش مواد تک رسائی کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ انکشاف ایک اعلامیے میں کیا گیا، جو میڈیا کو جاری کیا گیا، لیکن پی ٹی اے کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب نہیں ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق، صارفین بڑی تعداد میں وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کا استعمال کرکے حکومتی پابندیوں کو بائی پاس کرتے ہیں اور بلاک شدہ فحش ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ اتھارٹی نے تسلیم کیا کہ فحش مواد پر مکمل کنٹرول ایک چیلنج ہے کیونکہ جدید ٹیکنالوجیز کی مدد سے صارفین مختلف طریقوں سے ان سائٹس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وہ فحش مواد کو بلاک کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے اور اس حوالے سے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں، مثال کے طور پر لاکھوں غیر اخلاقی ویب سائٹس اور یو آر ایل (URLs) پہلے ہی بلاک کیے جا چکے ہیں۔ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (ISPs) کے ذریعے وی پی این کے غلط استعمال کو محدود کرنے پر کام جاری ہے۔ والدین، اساتذہ اور نوجوانوں میں آن لائن مواد کے خطرات کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے آگاہی مہمات کی جا رہی ہیں۔
پاکستان میں فحش مواد پر پابندی کے لیے 2011 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر سخت اقدامات کیے گئے تھے، جس کے بعد لاکھوں ویب سائٹس بلاک کی گئیں۔ 2020 میں بھی پی ٹی اے نے ٹک ٹاک سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو نوٹس جاری کیے تھے تاکہ غیر اخلاقی اور غیر مہذب مواد کو روکا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مکمل طور پر فحش مواد پر قابو پانا مشکل ہے کیونکہ نئی ویب سائٹس بنتی رہتی ہیں اور وی پی این سمیت دیگر تکنیکی ذرائع سے صارفین ان تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وہ فحش مواد کو محدود کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا تاکہ معاشرتی اور اخلاقی اقدار کا تحفظ کیا جا سکے۔