کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم ارمغان نے تفتیش کے دوران قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم نے واردات کے دوران پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں، جبکہ اس کے گھر سے ملنے والے ڈی این اے کی بنیاد پر ایک لڑکی کی تلاش جاری ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، ملزم ارمغان نے تفتیش میں اعتراف کیا کہ اس نے مقتول مصطفیٰ عامر کو خیابان محافظ سے دریجی تک گاڑی ڈرائیو کر کے لے جایا۔ اس دوران ملزم نے مقتول کو ہاتھوں اور پیروں سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ارمغان کے اعترافی بیان کے مطابق اس نے مصطفیٰ پر وارننگ کے طور پر رائفل سے تین فائر کیے، جو اسے نہیں لگے۔ وہ خیابان محافظ سے دریجی تک مصطفیٰ کی گاڑی ڈرائیو کر کے پہنچا تھا، پھر مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو وہ زندہ اور نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا۔ 8 فروری کو پولیس کو گھر میں داخل ہوتے دیکھا اگر بروقت دیکھ لیتا تو فائرنگ کا تبادلہ طویل ہو سکتا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم کے اعترافی بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی ہے۔ مزید یہ کہ ارمغان نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور خود بھی استعمال کرتا تھا، بعد میں اس نے کال سینٹر کا کاروبار شروع کر دیا۔ تفتیش کے دوران پولیس کو ایک اور اہم سراغ ملا، ارمغان کے گھر سے ایک لڑکی کا ڈی این اے ملا تھا، جس کی شناخت ہو چکی ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق یہ لڑکی نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔ مصطفیٰ کو قتل کرنے کے لیے تشدد، راڈ مارنے، فائرنگ یا آگ لگانے کا طریقہ استعمال کیا گیا۔ لیکن اصل وجہ پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے رپورٹ کے بعد معلوم ہو سکے گی۔
تفتیشی حکام کے مطابق، ارمغان کی رہائش گاہ پر مزید شواہد اکٹھے کرنے کے لیے اے وی سی سی ٹیم نے دوبارہ چھاپہ مارا، تاہم قتل میں استعمال ہونے والا ڈنڈا یا کوئی اور آلہ قتل نہیں ملا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کا ریمانڈ حاصل کر کے مسلسل تفتیش جاری ہے اور جلد مکمل رپورٹ مرتب کر کے عدالت میں پیش کی جائے گی۔