کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے جیل میں برتاؤ سے متعلق ایک رپورٹ منظر عام پر آ گئی ہے۔سینٹرل جیل حکام کے مطابق، ارمغان کو 10 فروری کو سینٹرل جیل منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ 8 روز تک زیر حراست رہا۔ اس دوران ارمغان کی سرگرمیاں معمول کے مطابق رہیں اور اس نے جیل میں کوئی غیر قانونی یا مشکوک حرکت نہیں کی۔ جیل حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کو جیل مینوئل کے مطابق کھانے سمیت دیگر سہولیات فراہم کی گئیں، اور اس کا کوئی مس کنڈکٹ سامنے نہیں آیا.
پولیس کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہونے کے باوجود کئی روز گزر جانے کے باوجود مصطفیٰ عامر قتل کیس حل نہیں ہو سکا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق، ارمغان کے گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کیس کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔جس کمرے میں مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا تھا، وہاں بھی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب تھا، تاہم پولیس پر فائرنگ کے دوران ارمغان نے تمام ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی تھیں۔
ذرائع کے مطابق، سی سی ٹی وی کی فوٹیج کسی بھی وقت ریکور کی جا سکتی ہے، کیونکہ ارمغان کے گھر پر لگے 30 سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر پولیس کی تحویل میں ہے۔ ایس ایس پی انیل حیدر نے تصدیق کی ہے کہ کیمروں کے ریکارڈ کو بازیافت کرنے کے لیے آرڈر جاری کیا جا چکا ہے، اور ماہرین اس ڈیٹا کو ریکور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ کیس کی گتھی سلجھائی جا سکے۔