حیدرآباد کے علاقے سٹیزن کالونی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں معروف سندھی شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری اپنے گھر میں لگنے والی آگ کے باعث جاں بحق ہوگئے۔ پولیس اور ریسکیو حکام کے مطابق، صبح تقریباً ساڑھے 8 بجے سٹیزن کالونی میں واقع ان کے گھر میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پورے کمرے کو لپیٹ میں لے لیا۔ آکاش انصاری کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش نے میڈیا کو بتایا کہ جب انہوں نے کمرے کا دروازہ کھولا تو ڈاکٹر آکاش بیڈ سے نیچے گرے ہوئے تھے۔ وہ اندر جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن آگ کے شعلوں کی شدت کے باعث وہ مزید اندر نہ جا سکے اور ان کے پاؤں بھی جھلس گئے۔
اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں اور پولیس موقع پر پہنچ گئیں اور آگ پر قابو پایا۔ مگر آتشزدگی کے نتیجے میں آکاش انصاری بری طرح جھلس گئے اور موقع پر ہی ان کی موت واقع ہوگئی۔ پولیس نے بتایا کہ شاعر آکاش انصاری کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے لیاقت یونیورسٹی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات میں آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ ہوسکتی ہے، تاہم حتمی رپورٹ پوسٹ مارٹم اور فرانزک تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے اہل خانہ ان کی میت کو تدفین کے لیے ضلع بدین لے گئے، جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔
ان کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش نے مزید بتایا یہ ایک افسوسناک حادثہ تھا، جب ہم نے دروازہ کھولا تو اندر دھواں بھرا ہوا تھا اور آکاش صاحب بیڈ کے نیچے پڑے تھے۔ ہم نے انہیں بچانے کی کوشش کی، لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے معروف شاعر کی ناگہانی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آکاش انصاری کی سندھ ادب میں خدمات ناقابلِ فراموش ہیں، وہ سندھی شاعری کا ایک روشن ستارہ تھے۔ ان کی ناگہانی موت پر پوری ادبی برادری سوگوار ہے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری سندھی زبان کے مشہور شاعر، ادیب اور ماہرِ تعلیم تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں سندھ کے صوفی کلچر، محبت اور انسانی جذبات کو بھرپور انداز میں بیان کیا۔ وہ کئی شعری مجموعے اور ادبی کتب بھی لکھ چکے تھے۔ سندھی زبان میں محبت، مزاحمت، اور سیاسی شعور پر مبنی شاعری کے لیے جانے جاتے تھے اور انہیں ادبی ایوارڈز اور اعزازات بھی مل چکے تھے۔
آکاش انصاری کی اچانک وفات پر سندھی ادبی حلقوں میں گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سندھی ادبی سنگت کے صدر نے کہا کہ آکاش انصاری کی شاعری سندھ کے ہر عاشقِ ادب کے دل میں بستی ہے۔ ان کی موت سندھی شاعری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ معروف شاعر اور ادیب ایاز گل نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ا"آکاش انصاری کی موت نے ہمیں سوگوار کر دیا ہے۔ ان کی شاعری ہمیشہ زندہ رہے گی اور آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہوگی۔”