نیویارک۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تازہ ترین کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024 کے مطابق، پاکستان میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث ملک دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک بن گیا ہے۔ کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024 میں پاکستان کا رینک 135 ہو گیا ہے۔ 2023 میں پاکستان 180 ممالک میں 133 ویں نمبر پر تھا، جبکہ 2024 میں مزید دو درجے نیچے آ کر 135 ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔ 2023 میں پاکستان 48 واں کرپٹ ترین ملک تھا، جبکہ اب 46 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کرپشن انڈیکس کا ڈیٹا جمع کرنے کے لیے آٹھ مختلف ذرائع استعمال کیے گئے۔ ورائٹیز آف ڈیموکریسی پروجیکٹ میں پاکستان کا سکور 20 سے کم ہو کر 14 ہو گیا۔ اکنامک انٹیلی جنس یونٹ میں پاکستان کا سکور 20 سے کم ہو کر 18 ہو گیا اور ورلڈ اکنامک سروے رپورٹ میں پاکستان کا سکور 45 سے کم ہو کر 33 ہو گیا۔
پی ڈی ایم حکومت کے دوران پاکستان کا درجہ بندی میں 140 واں نمبر تھا، جبکہ اب مزید نیچے آ کر 135 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔بھارت کرپشن انڈیکس میں 96 ویں نمبر پر ہے، یعنی پاکستان سے 39 درجے بہتر ہے۔ دنیا کے سب سے کم کرپٹ ممالک میں ڈنمارک پہلے، فن لینڈ دوسرے، اور سنگاپور تیسرے نمبر پر ہیں۔ سب سے زیادہ کرپٹ ممالک میں جنوبی سوڈان، صومالیہ، اور وینزویلا شامل ہیں۔ دیگر کرپٹ ممالک میں ایران (151)، عراق (140)، روس (154)، افغانستان (165) اور بنگلہ دیش (151) شامل ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں عالمی برادری کو متنبہ کیا ہے کہ کرپشن نہ صرف معیشت بلکہ ماحول کے لیے بھی خطرہ بن رہی ہے۔ کرپشن موسمیاتی بحران کو مزید سنگین بنا رہی ہے، جس سے ترقی پذیر ممالک شدید متاثر ہو رہے ہیں۔موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شفاف اور مضبوط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ عالمی اداروں کو کرپٹ ممالک میں فنڈز کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ یہ رپورٹ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان کرپشن کے خاتمے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں کر سکا اور عالمی درجہ بندی میں مسلسل نیچے جا رہا ہے۔