اسلام آباد – سپریم کورٹ آف پاکستان نے جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا، جس میں بجلی کے بلوں میں شامل فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر سرچارجز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے اس کیس کو انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کیس کے ساتھ سُننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اس درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ بجلی کے بلوں میں شامل مختلف ٹیکسز قومی خزانے میں جمع کیے جاتے ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے دورانِ سماعت استفسار کیا کہ کیا جماعت اسلامی نے نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) میں ہونے والی باقاعدہ سماعتوں کے دوران ان سرچارجز پر کوئی اعتراض اٹھایا؟ انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخوں کے تعین کے لیے نیپرا میں سماعت ہوتی ہے، جہاں تمام فریقین کو اپنی شکایات اور اعتراضات پیش کرنے کا موقع دیا جاتا ہے
جسٹس حسن اظہر رضوی نے مزید کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ لائن لاسز اور بجلی چوری بھی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا جماعت اسلامی نے کبھی بجلی چوری کے خلاف کوئی مہم چلائی؟ جماعت اسلامی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی درخواست صرف بجلی چوری یا لائن لاسز کے مسئلے سے متعلق نہیں ہے، بلکہ بنیادی طور پر وہ مختلف سرچارجز اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے خلاف ہیں، جو عوام پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈال رہے ہیں۔
عدالت نے جماعت اسلامی کی درخواست کو سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے آئی پی پیز کیس کے ساتھ منسلک کر دیا اور سماعت ملتوی کر دی۔ کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ بعد میں مقرر کی جائے گی