اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک کے اجلاس میں گدھوں کی افزائش اور برآمد کے معاملے پر تفصیلی بحث کی گئی۔ اجلاس میں وزارت خوراک و تحفظ کے حکام نے بتایا کہ گوادر میں گدھوں کا سلاٹر ہاؤس قائم کیا گیا ہے اور وہاں پیداوار کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، اجلاس کے دوران وزارت خوراک و تحفظ کے حکام نے انکشاف کیا کہ چین کے ساتھ گدھوں کی کھال اور ہڈیوں کے کاروبار کے لیے ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے تحت گوادر میں ایک چینی کمپنی گدھوں کے سلاٹر ہاؤس کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کے چیئرمین نے سوال کیا کہ زندہ گدھوں کو چین برآمد کیوں نہیں کیا جاتا؟ اس پر وزارت خوراک و تحفظ کے حکام نے وضاحت دی کہ زندہ گدھوں کی ایکسپورٹ ایک پیچیدہ عمل ہے اور اسے عملی جامہ پہنانا مشکل ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی گدھوں کے سلاٹر ہاؤسز کے قیام کے لیے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں اور نئی چینی کمپنیوں سے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ اجلاس کے دوران رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ پاکستان میں گدھوں کا استعمال کم ہو رہا ہے کیونکہ لوڈر رکشوں نے ان کی جگہ لے لی ہے۔ ایسے میں اچھی نسل کے گدھوں کی بریڈنگ ہونی چاہیے تاکہ اس صنعت کو فروغ دیا جا سکے۔