پی ٹی آئی والے آج رات 12 بجے تک آ جائیں، وزیرِ اعظم نے مذاکرات کی آفر کی ہے، رانا ثنا اللہ
وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور اور پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما جب بھی چاہیں ہمارے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ سکتے ہیں، اگر وہ ہمیں اپنی بات پر قائل کر لیتے ہیں تو ہم ان کی بات بھی مان سکتے ہیں۔
نجی چینل کے پروگرام "جیو پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انتظار میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، ڈائیلاگ کرنا بنیادی شرط ہے۔ وزیر اعظم نے انہیں مذاکرات کی پیشکش کی ہے، وہ آج رات 12 بجے تک آسکتی ہیں یا بعد میں بھی آئیں، ہم ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی والے اپنی چار سالہ حکومت کے دوران مقدمات بناتے رہے جبکہ ہم ان سے بات چیت کے لیے تیار تھے، ملک کی بہتری کے لیے ہم ان کے ساتھ بات ضرور کریں گے۔ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے بانی سے بھی بات کرنے کی کوشش کی تھی۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی آکر بات کرے، ہم انہیں اپنے موقف پر قائل کر سکتے ہیں، مگر اگر ماضی کی طرح وہ مذاکرات سے بھاگ جائیں تو یہ ان کی عادت ہے۔ انہوں نے 10 سال بعد بیٹھے لیکن 10 دن بعد ہی فرار ہو گئے۔
انہوں نے 2018 کے انتخابات کے بعد کی دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ اگر واقعی حقائق جاننے ہیں تو پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کے ساتھ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے، اگر کوئی اور بھی آئے تو وہ بھی تو یہی کرے گا۔ اس قسم کی سیاست کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو ضرور نقصان ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے صوبے کی معیشت اور امن و امان کو متاثر کر دیا ہے، انہیں عوام کی بھلائی سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اگر کوئی اور بھی آئے تو وہ بھی وہی کرے گا جو گنڈا پور کر رہا ہے، اور اس سے پی ٹی آئی کو بڑا نقصان ہوگا۔
دوسری طرف، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن سے رکتی رہی ہے اور ہم نے حکومتی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات معطل کر دیے ہیں کیونکہ وہ سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور پرامن احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔