26 ویں ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کوئی ختم نہیں کر سکتا، ادارے نے ختم کی تو کوئی نہیں مانے گا: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کریں گے۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔
وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کے سوال پر بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ وہ کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ جب وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت کی مدت پوری کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو بلاول نے جواب دیا، "ان شاء اللہ۔”
امریکا اور چین کے موجودہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ یہ صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب چین کے صدر کو دعوت دی گئی تو بھارت کی نمائندگی بھی ضروری ہوگئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مضبوط ہے اور اپنے اصولوں پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہیں۔
سپریم کورٹ کے ججز کے معاملے پر بلاول نے کہا کہ اگر نیا جج آتا ہے تو دیگر ججز کو اس کے لیے آسانیاں فراہم کرنی چاہئیں، رکاوٹیں نہیں۔ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے۔ اگر کوئی ادارہ آئین کو رول بیک کرتا ہے تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینچ ہو یا سپریم کورٹ، دونوں کو آئین اور قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ناشتے کی دعوت کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اس دعوت میں شرکت کریں گے اور یہ سلسلہ ان کی والدہ بے نظیر بھٹو کے دور سے جاری ہے۔
پیکا ایکٹ پر بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ اگر حکومت اس پر میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے مشاورت کرتی تو بہتر ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کسی بھی اقدام سے پہلے تمام فریقین کے ساتھ اتفاقِ رائے پیدا کرنا چاہیے تھا۔