سیاستدانوں کے غیر ذمہ دارانہ رویوں کے باعث پارلیمان کی حیثیت ختم ہوگئی، مولانا فضل الرحمٰن
لاہور:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کا جیل میں ہونا ٹھیک نہیں، ہمیں ملک میں دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عوام کا اعتماد بحال کرنا سب سے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک سیاسی شخص ہیں اور ہمیشہ مذاکرات کے حق میں ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات کا علم نہیں، لیکن ان کی خواہش ہے کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے غلط رویے کی وجہ سے آج پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہو گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک کو فوری طور پر صاف اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے، لیکن کچھ ادارے اپنی مرضی کی حکومت بنانا چاہتے ہیں، جو کہ غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت نظریاتی سیاست پر یقین رکھتی ہے، لیکن اسٹیبلشمنٹ کا سیاست یا نظریات سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا مقصد صرف اپنی طاقت کو مضبوط بنانا ہے۔ مولانا نے آئین کو ایک قومی معاہدہ قرار دیا اور کہا کہ اگر آئین کی خلاف ورزی ہوگی تو اس کا وجود بے معنی ہو جائے گا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا خطے میں اپنی شکست کے بعد اب پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے اور وہاں کے لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اگر کسی علاقے میں حکومت کی عملداری نہ ہو تو اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ چھبسویں آئینی ترمیم پر بات چیت صرف ان کی جماعت اور حکومت کے درمیان ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک جماعت آئین اور انسانی حقوق پر سمجھوتہ نہ کرنے کا عزم رکھ سکتی ہے تو باقی جماعتیں ایسا کیوں نہیں کر سکتیں؟ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ مارشل لا کے خلاف ہمیشہ لڑتے رہے ہیں۔