تفصیلات کے مطابق سالانہ 3000 ارب روپے کی بجلی کی ترسیل کرنے والا الیکٹرک پاور ٹرانسمیشن سسٹم انتہائی کمزور ہے ۔ اسے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کے بغیر چلایا جاتا ہے۔ اس عجیب بات کا انکشاف ایک سال پہلے 23 جنوری 2023 کو ملک میں 20 گھنٹے کے بدترین بجلی کے بریک ڈاؤن کی ابھی مکمل ہونے والی تحقیقات سے ہوا ہے۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ٹرانسمیشن سسٹم ایس او پیز پر نہیں بلکہ زبانی ہدایات پر چلایا جا رہا ہے ۔ مگر انکوائیری میں آرام سے بؑے لوگوں کی فردنیں دبوچنے سے قبل ہی بچا لی گئیں ہیں۔ بجلی کے بریک ڈاؤن کے لیے3 جونیئر افسران کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جس کی وجہ سے 80 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ۔ جونیئر افسران بشمول2 ڈپٹی منیجر،1 شفٹ انچارج اور نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کے 1 منیجر کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ہے تاہم نیشنل پاور کنٹرول سسٹم کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (ڈی ایم ڈی) زین علی نے خود کو بچانے کیلئے استعفیٰ دے دیا ۔
واضح رہے 23 جنوری 2023 کو ملک کو بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا تھا اور این ٹی ڈی سی کے پورے نیٹ ورک میں بجلی کو مکمل طور پر بحال کرنے میں تقریباً 20 گھنٹے لگ گئے تھے۔ وفاقی کابینہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔