سارکاری ملازمین کے بچوں کو ترجیح بنیادوں پر نوکری دینے کے فیصلے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی ساتھ سوال اٹھایا کہ باقی بچوں کا کیا؟ کیا وہ اس ملک کا حصہ نہیں ہیں؟ انکا قصور یہ ہے کہ وہ سرکاری ملازمین کے بچے نہیں ہیں؟
تفصیلات کے مطابق جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد میں بھرتی سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کرنے پر سوالات اٹھا ئے اور عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے حکومتی نمائندے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو لکھیں کہ یہ یہ فیصلہ بہت غلط ہے۔ کیا وزیر اعظم خود پالیسی تبدیل کر سکتا ہے؟عدالت نے کہا کہ ترجیحی بنیادوں پرصرف سرکاری ملازمین کے بچوں کو نوکری کیوں ملے؟ کیا باقی سب بچے پاکستانی نہیں ہیں ؟ ایسی خیراتی پالیسیاں کیوں بنائی جاتی ہیں؟ عدالت نے کہا کہ اس طرح کی پالیسی بناکر آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں ہیں۔
اس حوالے سے عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا اور سماعت ملتوی کر دی۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…